جمعرات کو صیہونی اخبار "معاریو" نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ صیہونی حکومت کے نام نہاد وزیر ثقافت مکی زوہار نے جو نیتن یاہو کے قریبی سمجھے جاتے ہيں ، مزید کہا: فی الحال، ( 7 اکتوبر کی ناکامی کے ذمہ داروں کا پتہ لگانے کے لئے ) تحقیقاتی کمیٹی کی تشکیل غیر ذمہ دارانہ ہے۔
حال ہی میں انہوں نے بر سر اقتدار اتحاد کے بارے میں بھی کہا تھا کہ یہ اتحاد ہماری آنکھوں کے سامنے بکھر رہا ہے۔
زوہار نے مزید کہا: "اگر قبل از وقت انتخابات کا انعقاد کیا جاتا ہے تو ، ہمیں جیتنے کا موقع نہیں ملے گا اور ہمیں برسوں اقتدار سے دور رہنا پڑے گا۔"
انہوں نے حال ہی میں یہ بھی اعتراف کیا تھا : متعدد محاذوں پر 9 ماہ کی جنگ کے بعد ، ہمیں یہ کہنا چاہئے کہ اسرائیل اپنے تحفظ کی طاقت سے محروم ہوگیا ہے۔
ادھر غاصب صیہونی حکومت کے وزیراعظم نیتن یاہو اب بھی جنگ جاری رکھنے پر اصرار کر رہے ہیں اور اپنے تازہ بیان میں انہوں نے کہا کہ فتح حاصل کرنے تک غزہ میں جنگ جاری رہے گی۔
7 اکتوبر 2023 کو فلسطینی مزاحمتی آپریشن، "الاقصیٰ طوفان" نے صیہونی حوکمت میں حکمران اتحاد کے ارکان کے درمیان اقتدار کی کشمکش کو تیز کر دیا ہے اور ہر ایک دوسرے پر الزام لگا رہا ہے۔
غزہ میں جنگ صہیونی حکومت کے رہنماؤں کو متحد نہیں کرسکی اور چھوٹا سا مسئلہ بھی ان کے مابین کشیدگی میں اضافے کا باعث بنتا ہے۔
غاصب صیہونی حکومت نے گذشتہ پانچ برسوں میں متعدد بار کابینہ تبدیل کی ہے اور کئی بار انتخابات ہوئے ہيں۔
آپ کا تبصرہ